صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ طلاق کا بیان ۔ حدیث 262

خلع اور اس امر کا بیان کہ خلع میں طلاق کس طرح ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ جو کچھ تم نے ان عورتوں کو دیاہے، اس کالینا تمہارے حلال نہیں ہے، آخر آیت ظالمون تک، اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے خلع کو جائز کہا ہے ، اگرچہ سلطان کے سامنے نہ ہو اور حضرت عثمان رضی اللہ نے سرکے چٹلے سے کم قیمت کے عوض بھی خلع کو جائز کہا اور آیت الا ان یخافا الایقیما حدود اللہ کے متعلق طاؤس فرماتے ہیں کہ یہ ان حدود کے متعلق ہے جو اللہ نے ان دونوں میں سے ہر ایک کے لئے ایک دوسرے پر مقرر کی ہیں، یعنی صحبت اور ایک ساتھ رہنا اور طاؤس نے نادانوں کی سی بات نہیں کی کہ خلع جائز نہیں، جب تک وہ یہ نہ کہے کہ میں تجھ سے جنابت کا غسل نہیں کروں گا

راوی: محمد بن عبداللہ بن مبارک مخرمی , قراد ابونوح , جریر بن حازم , ایوب , عکرمہ , ابن عباس

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ الْمُخَرِّمِيُّ حَدَّثَنَا قُرَادٌ أَبُو نُوحٍ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ جَائَتْ امْرَأَةُ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَنْقِمُ عَلَی ثَابِتٍ فِي دِينٍ وَلَا خُلُقٍ إِلَّا أَنِّي أَخَافُ الْکُفْرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ فَقَالَتْ نَعَمْ فَرَدَّتْ عَلَيْهِ وَأَمَرَهُ فَفَارَقَهَا

محمد بن عبداللہ بن مبارک مخرمی، قرادابونوح، جریر بن حازم، ایوب، عکرمہ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ ثابت بن قیس کی بیوی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ میں ثابت بن قیس کے ساتھ رہنے سے اس کی دینداری یا عادت کی وجہ سے انکار نہیں کرتی بلکہ اس وجہ سے کہ کفران نعمت کا مجھے خطرہ ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تو اس کا باغ واپس کردے گی، اس نے کہا ہاں! اس نے وہ باغ واپس کردیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جدا کرنے کا حکم دیا تو ثابت بن قیس نے اس کو جدا کردیا (طلاق دے دی) ۔

Narrated Ibn 'Abbas:
The wife of Thabit bin Qais bin Shammas came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! I do not blame Thabit for any defects in his character or his religion, but I am afraid that I (being a Muslim) may become unthankful for Allah's Blessings." On that, Allah's Apostle said (to her), 'Will you return his garden to him?" She said, "Yes." So she returned his garden to him and the Prophet told him to divorce her.

یہ حدیث شیئر کریں